Orhan

Add To collaction

کسی کا درد

کسی کا درد ہو دل بے قرار اپنا ہے
ہوا کہیں کی ہو سینہ فگار اپنا ہے

ہو کوئی فصل مگر زخم کھل ہی جاتے ہیں
سدا بہار دل داغدار اپنا ہے

بلا سے ہم نہ پئیں مے کدہ تو گرم ہوا
بقدر تشنگی رنج خمار اپنا ہے

جو شاد پھرتے تھے کل آج چھپ کے روتے ہیں
ہزار شکر غم پائیدار اپنا ہے

اسی لیے یہاں کچھ لوگ ہم سے جلتے ہیں
کہ جی جلانے میں کیوں اختیار اپنا ہے

نہ تنگ کر دل محزوں کو اے غم دنیا
خدائی بھر میں یہی غم گسار اپنا ہے

کہیں ملا تو کسی دن منا ہی لیں گے اسے
وہ زود رنج سہی پھر بھی یار اپنا ہے

وہ کوئی اپنے سوا ہو تو اس کا شکوہ کروں
جدائی اپنی ہے اور انتظار اپنا ہے

نہ ڈھونڈھ ناصرؔ آشفتہ حال کو گھر میں
وہ بوئے گل کی طرح بے قرار اپنا ہے


ناصر کاظمی

   6
1 Comments

Author sid

29-Nov-2021 12:15 PM

👍👍👍

Reply